A Blog Is About sexy story home Stories,Gandi Kahaniya,Desi Kahani,Urdu Kahani,Hindi Kahani,Mother Son Sex,Bahi Behan Sex,Auny Sex,Teacher Sex Stories,Adult Stories,Sex Tips,Etc

Tuesday, 15 September 2015

شرارتی بہن کا بھائی کے ساتھ سیکس۔ پارٹ1

شرارتی بہن کا بھائی کے ساتھ سیکس۔ پارٹ1

اس کہانی کو آپ لوگوں کے ساتھ شیئر کرنے سے پہلے کئی بار سوچا کہ شیئر کرو یا نہ کرو لیکن پھر خیال آیا کہ انسان کی زندگی میں کئی بار اس طرح کے موڑ آجاتے ہیں اور ہو سکتا ہے جس طرح میرے محسوسات بن گئے تھے اور بھی کئی لوگوں کو اس طرح کی صورتحال کا سامنا رہا ہو میری شرارتی بہن اور میری عمر میں صرف ایک سال کا فرق ہے مگر ہم دونوں ایک ہی کلاس میں پڑھتے تھے اس سے پہلے ایک بات واضح کر دوں وہ شرارتی شرارتی بہن ہے
ہم چونکہ ایک ہی کلاس میں پڑھتے تھےاس کی وجہ سے ہم دونوں کو ایک ساتھ ہی پڑھائی کرنے کا کافی موقع ملتا رہتا تھاہم دونوں شرارتی بہن بھائی بجائے اپنے اپنے کمروں میں جانے کے مین لاونج میں بیٹھ کر ایک ساتھ اپنا ہوم ورک کیا کرتے تھےہمارے والدین کافی سخت اور مذہبی مزاج والے لوگ ہیں اور پڑھائی کے معاملے میں اور بھی زیادہ سختی تھی
انہوں نے ہمارا ٹی وی دیکھنا ہمارےپڑھنے سے مشروط کر رکھا ہے اور ہمیں خرچہ بھی سکول کے مارکس کو دیکھ کر ملا کرتا تھاہمیں بھی اس سے کوئی پریشانی نہیں تھی کیونکہ ہم عام بچوں کی طرح اپنی توجہ پڑھائی پر ہی رکھا کرتے تھےہم بالکل عام شرارتی بہن بھائی کی طرح تھےمگر وہ سال کچھ عجیب ہی تھامیں نے اپنی شرارتی بہن کے بارے میں کبھی غلط نہیں سوچا تھا
سعدیہ میری شرارتی بہن عام لڑکیوں کی بجائے اپنی عمر سے چھوٹی دکھتی تھی ہائی سکول کی دوسری لڑکیوں کی طرح ابھی تک اس کا جسم مکمل طور پر ان خدوخال سے محروم تھا جو اس عمر کا خاصہ ہوتا ہے مجھے محسوس ہوتا تھا کہ وہ اس معاملے میں پریشان رہتی تھی مگر عام شرارتی بہن بھائیوں کی طرح ہمارے درمیان کبھی اس معاملے میں بات نہیں ہوئی
اس سال اسکا جسم بھرنا شروع ہوگیا تھا اور اسکے ساتھ ہی اسکے کپڑے بھی لڑکیوں کی طرح فیشن زدہ ہونے لگےمیری والدہ نے اسکو کبھی ایسے کپڑے نہیں پہننے دئیے جو کہ اشتعال انگیز ہوں مگر سعدیہ کوئی نا کوئی طریقہ ڈونڈھ لیا کرتی تھی ہم دونوں اس دن میتھ کررہے تھے اور ہم نے مختلف مشقیں بانٹ رکھی تھی کچھ وہ حل کر رہی تھی اور کچھ میں حل کر رہا تھا ہم دونوں ٹی وی لاونج میں بیٹحے کام کررہے تھے اور امی جان تھوڑی دور بیٹھی سبزی کاٹ رہی تھیں
ہم نے ڈیڑھ گھنٹا پڑھنا تھا تا کہ بعد میں ہم ٹی وی دیکھ سکیں اچانک میری نظر اٹھی تو ایک عجیب منظر میرے تھاشرارتی بہن سعدیہ سر جھکائے اپنا کام کر رہی تھی اور اس نے اپنی زبان اپنے گال میں گاڑ رکھی تھی جیسا کہ وہ عموما کرتی تھااور خاص طور پہ اس وقت لازمی کرتی تھی جب اس شرارتی بین نے شرارت کرنی ہوتی تھی اس نے ایک تنگ سفید شلوار قیمیض پہن رکھی تھی قمیض اسکی نئی جوانی کے دباو کی وجہ سے تنگ پڑ رہی تھی اس نئی جوانی کو آپ سمجھ گئے ہونگےچلیں بتا دیتا ہوں اس کے بوبز بہات نمایاں ہو رہے تھے ٹائٹ ایک دم۔
مگر جو چیز مجھے متوجہ کررہی تھی وہ میری شرارتی بہن کے دو بٹن تھے قمیض کے سامنے والے دو بٹن کھلے رہ گئے تھےجسکی وجہ سے اسکی قمیض ایک سائڈ پر تھوڑی سی جھک گئی تھی اور اسکے بریزئیر کا سٹریپ نظر آ رہاتھا اور جب میری شرارتی بہن کتاب کو دیکھنے کے لئے زرا سا جھکتی تو اسکا گریبان تھوڑا ڈھلک جاتا اور اسکا سفید بریزئیر اندر سے جھلکنے لگتا
لڑکپن میں آپ کو تو پتہ ہے بریزئیر اور مموں کے درمیانی خلا پر نظر یوں رک جاتی ہے جیسے کوئی انمول خزانہ ہاتھ آگیا ہو اگرچہ یہ میری بہن کا بریزئیر تھا مگر اس پر میری نظر جم کر ہی رہ گئی تھی مجھے اس بات کے اعتراف میں اگرچہ جھجھک بھی ہے لیکن سچائی بہرحال یہ ہی تھی کہ میں اپ سیٹ ہو چکا تھامیری توجہ مکمل طور پر اپنی شرارتی بہن کی جوانی کی گولائی اور اسکے سفید بریزئیر کے سٹریپ پر جم گئی تھی
مجھے سمجھ نہیں آرہی تھی میں اس منظر سے کیسے جان چھڑاوں میں اس معاملے میں بے بس تھا میرا لن کھڑا ہونا شروع ہو گیا تھا اور وہ بھی میری اپنی بہن کی وجہ سےحد ہو گئی اس نے اپنا سر اٹھایا اور میری شرارتی بہن میری طرف دیکھ کر ہلکا سا مسکرائی اور پھر اپنا سر جھکا کر کام مشغول ہوگئی تو کیا وہ شرارتی بہن اس طرح کی بھی شرارت کر سکتی تھی اور میں غور سے دیکھ رہا تھامیں سوچ میں پڑ گیا کہ میں کہیں پکڑا تو نہیں گیا
میں نے اپنا سر جھکا لیا اور اپنا ہوم ورک کرنے لگا مگر اب میرا من ہوم ورک میں نہیں لگ رہا تھا میں نے سراٹھا یاوہ اس دفعہ پہلے سے زیادہ جھکی ہوئی تھی اور سب سے غضبناک چیز یہ تھی کہ اسکی قمیض کا درمیانی خلا مزید گہرا ہو چکا تھا اور میں اسکے بریزئیر میں لپٹے ہوئے ممے کو آسانی سے تاڑ سکتا تھامیری حالت خراب ہو چکی تھیمیری شرارتی بہن نے زندگی کی سب سے بڑی اور بھیانک قسم کی شرارت کی تھی یا پھر محض اتفاق تھا میں کنفیوز ہو چکا تھا مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی
اب میں برف کی طرح پگھلنا شروع ہوگیا تھا اس نے ایک دفعہ سر پھر اٹھایا اس بار میں ہڑبڑا گیا ہو اور میں نے جلدی سے سر جھکا لیا اور میں نے سر جھکائے رکھنے میں ہی عافیت جانی میں اپنی شرارتی بہن کی نظروں سے نظریں ملانے کی ہمت کھو رہا تھا کچھ دیر کے بعد مجھے سرسراہٹ محسوس ہوئی میں نے دیکھا تو یہ ایک کاغذ کا ٹکڑا تھا اس پہ کچھ لکھا تھا میں نے سر مزید اٹھایا تو سعدیہ کا بازو واپس جاتا دکھائی دیا
میری شرارتی بہن میری طرف نہیں دیکھ رہی تھی میں نے امی کی طرف دیکھا وہ ابھی بھی سبزی ہی کاٹ رہی تھیں امی کو پڑھتے ہوئے ہمارا بات کرنا سخت ناپسند تھا میں اور سعدیہ پڑھتے ہوئے قطعا بات کرنے سے گریز کرتے تھےمیں نے کاغذ اٹھا یا اور پڑھا۔
میں نے اپنی شرارتی بہن کے ہاتھ کا لکھا ہوا کاغذ کا ٹکڑا اٹھایا اس پہ لکھا تھا کیا دیکھ رہے ہو بھائی او تیری خیر میرا رنگ پیلا پڑ گیامیں پکڑا گیا تھا میں نے اسکی طرف دیکھا شرارتی بہن خاموشی سے مسکرارہی تھی اور میری طرف معنی خیز طریقے سے دیکھ رہی تھی اسکے بٹن ابھی بھی کھلے ہوئے تھے اور میں ابھی بھی اسکا سٹریپ دیکھ سکتا تھا
مگر میں ناقابل یقین حد تک شرمندگی محسوس کررہا تھا میں نے سر جھکا کر کام کرنے میں عافیت جانی مگر میرے زہن میں یہ سوال گردش کررہا تھا کہ اس نے مجھے کب دیکھا اور اگر دیکھ تو اپنی حالت کیوں نہیں درست کی کہ وہ میرے سامنے تقریبا اپنا گریبان کھول کر بیٹھی تھی وہ ابھی تک اپنی اسی حالت میں بیٹھی تھی میں نے کاغذ کا ٹکڑا اٹھایا اور اس پر لکھا میں کیا کروں میرے اختیار میں نہیں ہے شرارتی بہن
اور یہ ٹکڑا اسکی طرف سرکا دیاشرارتی بہن نے میری طرف دیکھا اور اپنا ہاتھ بڑھا کر وہ ٹکڑا دبوچ لیا اور چپکے سے پڑھنے لگی وہ پڑھنے کے بعد ہلکا سا مسکرائی اور میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھنے لگی اس نے اپنی انگلی سے اپنی قمیض کی طرف اشارہ کیا اور نہیں کہنے کے انداز میں سر ہلایا شرارتی بہن نے ایک اور ٹکڑا پھاڑا اور اس پر لکھنے لگی۔
میری دل کی دھڑکن تیز ہو گئی خون کی گردش برداشت سے باہر کیا اسکا چہرا لال ہو گیا ہے غصہ یا شرم کچھ نہیں بتایا جا سکتا اور پھر وہ کاغذ کا ٹکڑا میرے سامنے آ پہنچالکھا تھا مگر کیوں جناب میرا چہرا شرم سے لال سرخ ہوگیا ہوگیا میری شرارتی بہن وہ اب مجھے تنگ کر رہی تھی یا مذاق اڑا رہی تھی یا غصہ تھی کچھ نہیں کہا جا سکتا تھا خیر میں نے لکھا غضب لگ رہی ہوتم شرارتی بہن ہو یا چڑیل مجھے تمہاری کسی چال کی سمجھ نہیں آ رہی کیا شرارتی بہن چاہتی ہے کہ اس کا بھائی اس کو غور سے اس طرح دیکھے۔
جب اس تک کاغذ پہنچا اور اس نے پڑھا تو اس نے ہونٹ سکیڑ کر سیریس شکل بنا کر میری طرف دیکھنے لگی جیسے کہہ رہی ہو کہ یقین نہیں آتا کہ تم نے یہ لکھا ہے خیر اس نے سر جھکایا اور اپنی کاپی سے ایک صفحہ پھاڑا اور شرارتی بہن اس پر لکھنے لگی اور پھر دوبارہ وہ صفحہ میری طرف سرکا دیا اس دفعہ تحریر لمبی تھی اور کچھ یوں مخاطب ہوئی۔
تمہیں ایسے نہیں دیکھنا چائیے بھائی مگر واقعی واقعی میں اچھی لگ رہی ہوں مجھے لگتا ہے میں ابھی بھی اپنی عمر سے کافی چھوٹی سی لگتی ہوں مطلب آپ سمجھ گئے نا کسی لڑکے کی رائے جاننے میں حرج نہیں ہے چاہے وہ آپ ہی ہیں کیا خیال ہےمیں نے تحریر پڑھی دوبارہ پڑھی جیسے اسے اپنے اندر جذب کر رہا ہوں ہم دونوں آپس میں کافی کلوز تھے مگر میں نے اسکے جسم کے بارے میں کبھی کچھ نہیں کہا تھا کیونکہ وہ میری شرارتی بہن تھی ۔
جاری ہے .....

No comments:

Post a Comment